میلسی کے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں تعینات لیڈی ڈاکٹر شازیہ رضوان اور انکے خاندان کے خلاف احتجاج، سانحہ جلہ جیم کیس میں بھی اہم انکشافات سامنے آگئے
میلسی بار ایسوسی ایشن کے سینئر رہنما مہراجمل
حسین ایڈوکیٹ نے جلہ جیم کے رہائشیوں حاجی محمداصغر۔میاں محمداظہر۔کونسلرحاجی
محمدصدیق۔محمدیٰسین فریدی۔گل حسن۔محمدرمضان۔عبدالرحمٰن۔حاجی اللہ وسایا۔محمدرفیق۔اور
دیگردرجنوں افراد نے میلسی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جلہ
جیم میں مبینہ غفلت کے نتیجہ میں 6افرادکی ہلاکتوں کے ملزم ڈاکٹر محمدفاضل اوران
کے بھتیجے کی اہلیہ لیڈی ڈاکٹر شازیہ رضوان اور مقامی وکیل نذرمحمدنے جھوٹے پرچوں
اور عدالتوں میں جھوٹی رٹ پٹیشنز کے ذریعے اہل علاقہ کا جینا حرام کرکے سینکڑوں
لوگوں کوذلیل وخوار کیا جارہا ہے سانحہ جلہ جیم کے دوران 6افراد کی ہلاکت
ڈاکٹرفاضل کی غفلت اورلاپرواہی سے ہوئی جس کی وزیراعلیٰ پنجاب کی مقررہ انکوائری
کمیٹی نے بھی ذمہ داری مذکورہ ڈاکٹر پرڈالی لیکن مذکورہ بااثرڈاکٹر کے خلاف کوئی
کاروائی نہ ہوئی بلکہ الٹا اس کے بھائی عبدالخالق نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے
اپنے آپ کوجلہ جیم کا رہائشی ظاہرکرکے 18ماہ بعد اپنی مدعیت میں اسی وقوعہ کا
جھوٹا مقدمہ کراتے ہوئے دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے لگواکر74نامزد
اور20نامعلوم افراد کوغلط طور پر نامزد کردیا جووقوعہ کے وقت موقع پرموجود ہی نہیں
تھے اس مقدمہ کے مظلوموں کی وکالت مہراجمل حسین ایڈوکیٹ نے کی جس کا اس خاندان کو
رنج تھا جس کی بناء پر ٹی ایچ کیو میلسی میں تعینات لیڈی ڈاکٹر شازیہ رضوان نے
مہراجمل حسین ایڈوکیٹ کا بلڈ پریشر چیک نہ کرتے ہوئے ان کے علاج سے انکار کردیا
مہراجمل حسین ایڈوکیٹ نے بتایا کہ میں گذشتہ دس سالوں سے بلڈ پریشر کا مریض ہوں
اور وقوعہ کے وقت ڈاکٹر راوٗخلیل احمد نے چیک کیا تومیرابلڈ پریشر220/120تھا بے
ہوشی کی حالت میں لیڈی ڈاکٹر نے سانحہ جلہ جیم وقوعہ کے جھوٹے مدعی اپنے سسر
عبدالخالق ۔شوہررضوان خالق دیورشہزاد اور مسلح افراد کو بلاکر قاتلانہ حملہ
کروادیا اور بیڈ پر بے ہوشی کی حالت میں بیڈ پر لیٹے ہوئے زیرعلاج وکیل کے خلاف
کراس ورشن درج کرواتے ہوئے موبائل فون چھیننے کا جھوٹا الزام عائد کیا انہوں نے
کہا کہ اس خاندان نے نذرمحمد وکیل کے ذریعے بے گناہ افراد کے خلاف درجنوں جھوٹے
مقدمات اور جھوٹی رٹ پٹیشنز دائر کرارکھی ہیں اور لوگوں کو مسلسل ہراساں وپریشان
کررہے ہیں جس سے اہل علاقہ کا جینا حرام ہوچکا ہے اس موقع پر جلہ جیم کے سینکڑوں
افراد نے مہراجمل حسین ایڈوکیٹ کی قیادت میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا
اور زبردست نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ۔آئی جی پنجاب فوری
نوٹس لیتے ہوئے اس خاندان کی طرف سے درج کرائے گئے جھوٹے مقدمات اوررٹ پٹیشنز
پراعلیٰ سطحی انکوائری کراکے علاقہ کے سینکڑوں خاندانوں تحفظ فراہم کرائیں چیف
جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سانحہ ڈسپوزل جلہ جیم کے 6افراد کی
ہلاکت کے واقعہ پردوسری جھوٹی ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعہ لگانے پر متاثرین
کو فوری انصاف فراہم کریں۔
0 comments:
Post a Comment