Mailsi People Waiting At The Mailsi Stadium
میلسی میں عوام اسٹیڈیم کی منتظر
صحت مند معاشرے کے لیے کھیلوں کے میدان آباد ہونا بے حد ضروری ہے
تاہم دیگر شعبوں کی طرح کھیلوں کے میدان بھی
اب ویران ہونا شروع ہو گئے ہیں تحصیل میلسی میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 70ء کی دہائی میں کالونی روڑ پر 40 کنال 14
مرلے میں سٹیڈیم موجود تھا جہاں چار دیواری اور بیٹھنے کے لیے جگہ بنائی گئی تھی سٹیڈیم کی 13 کنال جگہ پر سنہ 2006ء میں
گرلز ہائی سکول اور گزشتہ سال ایک کنال جگہ پر پرائمری سکول تعمیر کر دیا گیا، جس سے اب کھیلوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے
برابر ہیں
اب ویران ہونا شروع ہو گئے ہیں تحصیل میلسی میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے 70ء کی دہائی میں کالونی روڑ پر 40 کنال 14
مرلے میں سٹیڈیم موجود تھا جہاں چار دیواری اور بیٹھنے کے لیے جگہ بنائی گئی تھی سٹیڈیم کی 13 کنال جگہ پر سنہ 2006ء میں
گرلز ہائی سکول اور گزشتہ سال ایک کنال جگہ پر پرائمری سکول تعمیر کر دیا گیا، جس سے اب کھیلوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے
برابر ہیں
میلسی کرکٹ کلب کے صدر ندیم حسین نے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سال سے
کرکٹ کلب چلا رہے ہیں، سنہ 2013ء میں ان کے
کلب کی جانب سے نو لڑکے انڈر 19 وہاڑی میں کھیلتے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میلسی میں سپورٹس کا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم
کھیل کے میدان نہ ہونے کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، سرکاری زمین پر قبضہ مافیا موجود ہے۔انہوں نے بتایا
کہ وہ سال میں دو سو سے زائد میچ کھیلتے ہیں جو انہیں سٹیڈیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے دوسرے شہروں میں جا کر کھیلنا پڑتے ہیں،
جس پر ان کا تقریباً 10 ہزار خرچہ آ جاتا ہے جو انہیں اپنی جیب سے ادا کرنا پڑتا ہےسال میں 35 سے زائد ڈے اینڈ نائٹ، ٹیپ
بال ٹورنا منٹ ہوتے ہیں جن کے اخراجات تمام ٹیموں کے ممبرز خود ادا کرتے ہیں ندیم حسین کے مطابق ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر
کو کھیلوں کے فروغ کے لیے کروڑوں روپے فنڈز ملتے ہیں آج تک انہیں کسی کھیل کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیا گیا۔ جم خانہ کرکٹ
کلب کے چیئرمین ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ہیں جو صرف اپنے ہی کلب کو نواز رہے ہیںان کے مطابق سال 16-2015ء کے بجٹ
میں ایم این اے سعید احمد خان منیس نے سٹیڈیم کی تعمیر کے لیے آٹھ کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کروائی لیکن سٹیدیم بننے کی
بجائے سکیم ہی ختم ہو گئی جس سے سٹیڈیم کی تعمیر کا خواب ادہورا رہ گیا
کلب کی جانب سے نو لڑکے انڈر 19 وہاڑی میں کھیلتے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ میلسی میں سپورٹس کا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم
کھیل کے میدان نہ ہونے کی وجہ سے کھیلوں کی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، سرکاری زمین پر قبضہ مافیا موجود ہے۔انہوں نے بتایا
کہ وہ سال میں دو سو سے زائد میچ کھیلتے ہیں جو انہیں سٹیڈیم کی عدم دستیابی کی وجہ سے دوسرے شہروں میں جا کر کھیلنا پڑتے ہیں،
جس پر ان کا تقریباً 10 ہزار خرچہ آ جاتا ہے جو انہیں اپنی جیب سے ادا کرنا پڑتا ہےسال میں 35 سے زائد ڈے اینڈ نائٹ، ٹیپ
بال ٹورنا منٹ ہوتے ہیں جن کے اخراجات تمام ٹیموں کے ممبرز خود ادا کرتے ہیں ندیم حسین کے مطابق ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر
کو کھیلوں کے فروغ کے لیے کروڑوں روپے فنڈز ملتے ہیں آج تک انہیں کسی کھیل کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیا گیا۔ جم خانہ کرکٹ
کلب کے چیئرمین ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ہیں جو صرف اپنے ہی کلب کو نواز رہے ہیںان کے مطابق سال 16-2015ء کے بجٹ
میں ایم این اے سعید احمد خان منیس نے سٹیڈیم کی تعمیر کے لیے آٹھ کروڑ روپے کی گرانٹ منظور کروائی لیکن سٹیدیم بننے کی
بجائے سکیم ہی ختم ہو گئی جس سے سٹیڈیم کی تعمیر کا خواب ادہورا رہ گیا
علی حسین میلسی میں ہاکی کے
کھلاڑی ہیں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال لاہور میں ہونے والے سپورٹس فیسٹول میں
ملتان ریجن
کی ٹیم پہلے نمبر پر تھی جس میں 40 فیصد مختلف کھیلوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی میلسی کے تھے۔میلسی میں کھیل کا میدان
نہ ہونے کی وجہ سے کھیل سے وابستہ کھلاڑیوں کی صلاحیتیں ماند پڑ رہی ہیں
کی ٹیم پہلے نمبر پر تھی جس میں 40 فیصد مختلف کھیلوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی میلسی کے تھے۔میلسی میں کھیل کا میدان
نہ ہونے کی وجہ سے کھیل سے وابستہ کھلاڑیوں کی صلاحیتیں ماند پڑ رہی ہیں
ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ملک مرتضٰی نے بتایا کہ سٹیڈیم کی جگہ پر ایک
ایکڑ پر سیوریج کا نالہ اور دھوبی گھاٹ موجود تھا۔
دھوبی گھاٹ کی جگہ ضلعی حکومت
نے ایم سی ہائی سکول واڑ نمبر آٹھ بنا دیا، پانچ مرلے میں ٹی ایم اے نے چار دیواری
شامل کر لی
اور 16 کنال 14 مرلے میں جمنیزیم بن رہا ہےان کا کہنا ہے کہ میلسی میں سٹیڈیم کا مطالبہ بہت پرانا ہے، میلسی میں کچھی، بھابھہ
پٹھان اور منیس گروپ کی حکومت رہی لیکن کوئی بھی سٹیڈیم نہ بنوا سکاانہوں نے بتایا کہ میلسی شہر سے کچھ فاصلے پر 100 ایکڑ سے
زائد اراضی موجود ہے تاہم اس جگہ پر کئی سالوں سے کچھی برادران براجمان ہیں ڈی ایس او نے بتایا کہ 16-2015ء میں
سعید احمد خان منیس نے میلسی سٹیڈیم کے لیے 10 کروڑ روپے کا منصوبہ پیش کیا جو منظور نہ ہو سکا۔
اور 16 کنال 14 مرلے میں جمنیزیم بن رہا ہےان کا کہنا ہے کہ میلسی میں سٹیڈیم کا مطالبہ بہت پرانا ہے، میلسی میں کچھی، بھابھہ
پٹھان اور منیس گروپ کی حکومت رہی لیکن کوئی بھی سٹیڈیم نہ بنوا سکاانہوں نے بتایا کہ میلسی شہر سے کچھ فاصلے پر 100 ایکڑ سے
زائد اراضی موجود ہے تاہم اس جگہ پر کئی سالوں سے کچھی برادران براجمان ہیں ڈی ایس او نے بتایا کہ 16-2015ء میں
سعید احمد خان منیس نے میلسی سٹیڈیم کے لیے 10 کروڑ روپے کا منصوبہ پیش کیا جو منظور نہ ہو سکا۔
ریلوے اسٹیشن کے قریب 10 ایکڑ جگہ صوبائی گورنمنٹ کے نام ہے، چند ماہ قبل ایم این اے سیعد خان منیس نے
یہ جگہ ٹی ایم اے کے نام منتقل کر دی ہے جہاں پارک بنایا جائے گا
0 comments:
Post a Comment