این اے 89 سے احمد لدھیانوی کی کامیابی کا فیصلہ کالعدم
پاکستان کی
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 89 سے حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رکنِ
اسمبلی شیخ محمد اکرم کی رکنیت بحال کرتے ہوئے اہلسنت والجماعت کے سربراہ احمد
لدھیانوی کو کامیاب قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
جسٹس
ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت کے تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ شیخ اکرم کی جانب سے
دائر کی گئی اپیل پر سنایا۔
صوبۂ
پنجاب کے ضلع جھنگ کے اس حلقے میں سنہ 2013 کے عام انتخابات میں شیخ اکرم کامیاب
ہوئے تھے تاہم فیصل آباد کے الیکشن ٹربیونل نے ان کے مخالف امیدوار اور اہلسنت
والجماعت کے سربراہ احمد لدھیانوی کی درخواست پر ان کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا
تھا۔
اس
درخواست میں شیخ اکرم پر کاغذاتِ نامزدگی میں حقائق چھپانے اور شناختی کارڈ میں
ردوبدل کے الزامات لگائے گئے تھے۔
الیکشن
ٹربیونل کے فیصلے کی روشنی میں اپریل 2014 میں الیکشن کمیشن نے احمد لدھیانوی کی
بطور رکن قومی اسمبلی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے
چند دن بعد ہی الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ معطل کر دیا تھا۔
بدھ
کو اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے بینچ کے رکن جسٹس فائز عیسیٰ نے الیکشن ٹربیونل
کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شیخ اکرم کی رکنیت بحال کرنے کا حکم دیا۔
یاد
رہے کہ مئی 2013 کے الیکشن میں احمد لدھیانوی کی شکست کے بعد اہلسنت والجماعت کی
جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا اور جماعت کا دعویٰ تھا کہ اس شکست کے پیچھے بین
الاقوامی طاقتوں کا ہاتھ تھا۔
احمد
لدھیانوی نے بعض مذہبی جماعتوں کے ساتھ مل کر متحدہ دینی محاذ کے پلیٹ فارم سے
انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
اہلسنت
والجماعت پر پابندیوں اور دیگر معاملات کی وجہ سے جماعت کے سربراہ متحدہ دینی محاذ
کے پلیٹ فارم سے کھڑے ہوئے تھے۔
خیال
رہے کہ اہلسنت والجماعت سنہ 2002 میں سپاہ صحابہ پاکستان کو کالعدم تنظیم قرار دیے
جانے کے بعد وجود میں آئی تھی تاہم اسے بھی سابق حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی
کے دور میں سنہ 2012 میں کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔
(نوٹ)
World Letast News, Update کی تمام Mailsiہماری ویب سائٹ پرآپ )
Google+ Facebook, Twitter,world wide news this week, word latest news, news for international,news today world wide, international video news, metro ews live online tehsil mailsi, khabrain daily news, daily khabrain news urdu
0 comments:
Post a Comment