ضرورت پڑے تو تارکین وطن کو گولی مار دیں
يورپی یونین کی مخالف پارٹی آلٹرنیٹیو فيور ڈایچلینڈ (اے ایف ڈي)
پارٹی کی سربراہ فروکے پیٹری نے ایک مقامی اخبار سے کہا: ’میں بھی ایسا نہیں چاہتی
مگر آخری حربے کے طور پر مسلح افواج ہی ہیں۔‘
ان کے اس بیان کی بائیں بازو کی جماعتوں اور جرمن پولیس یونین نے
مذمت کی ہے۔
گذشتہ سال جرمنی میں 11 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن آئے تھے۔
سنیچر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ شام اور عراق سے
آنے والے زیادہ تر پناہ گزین ان کے ملک میں جاری جنگ ختم ہونے کے بعد واپس چلے
جائیں گے۔
انھوں نے اپنی سي ڈي يو پارٹی کے ایک اجلاس میں کہا کہ گذشتہ ہفتے
اپنائے جانے والے سخت اقدام کی وجہ سے تارکین وطن کی آمد میں کمی ہوگی مگر پھر بھی
اس کے لیے ایک یورپی حل کی ضرورت ہے۔
پیٹری نے جرمن زبان کےمینہیمر
مورگن اخبار سے کہا تھا، پولیس کو غیر قانونی طور پر آسٹریا سے آ نے والے تارکین
وطن کو جرمنی میں گھسنے سے روکنا چاہیے اور ’ضرورت پڑے‘ تو بندوق کا استعمال کرنا
چاہیے
ان کا کہنا تھا، ’اور یہی قانون بھی کہتا ہے۔‘
سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کے ایک اہم رکن تھامس اوپرمن کے مطابق: ’آخری
بار جرمن لیڈر، جن کے زمانے میں تارکین وطن پر گولی چلائی گئی، وہ ایرک ہونیکر
تھے‘، جو کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے رہنما تھے۔
جرمنی کی پولیس یونین گویکشیفٹ ڈر پولیزیئی نے کہا کہ حکام تارکین
وطن پر کبھی بھی گولی نہیں چلائیں گے۔ یونین نے کہا کہ پیٹری کا بیان قدامت پسند
اور غیر انسانی ذہنیت کا مظہر ہے۔
جرمنی میں تارکین وطن کے ٹھکانوں پر حملوں کی تعداد گذشتہ سال 2014
کے مقابلے بڑھ کر پانچ گنا یعنی 1005 تک ہو گئی تھی۔
(نوٹ)
World Letast News, Update کی تمام Mailsiہماری ویب سائٹ پرآپ )
World Letast News, Update کی تمام Mailsiہماری ویب سائٹ پرآپ )
Google+ Facebook, Twitter,world wide news this week, word latest news, news for international,news today world wide, international video news, metro ews live online tehsil mailsi, khabrain daily news, daily khabrain news urdu
( پر بھی ملاحظہ فرما سکتے ہیں
0 comments:
Post a Comment