Our social:

Sunday, January 31, 2016

ضرورت پڑے تو تارکین وطن کو گولی مار دیں

جرمنی میں دائیں بازو کی ایک پارٹی کی رہنما نے کہا ہے کہ اگر پناہ گزین ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو ’ضرورت پڑنے پر‘ پولیس انھیں گولی مار دے۔
يورپی یونین کی مخالف پارٹی آلٹرنیٹیو فيور ڈایچلینڈ (اے ایف ڈي) پارٹی کی سربراہ فروکے پیٹری نے ایک مقامی اخبار سے کہا: ’میں بھی ایسا نہیں چاہتی مگر آخری حربے کے طور پر مسلح افواج ہی ہیں۔
ان کے اس بیان کی بائیں بازو کی جماعتوں اور جرمن پولیس یونین نے مذمت کی ہے۔
گذشتہ سال جرمنی میں 11 لاکھ سے زیادہ تارکین وطن آئے تھے۔
سنیچر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ شام اور عراق سے آنے والے زیادہ تر پناہ گزین ان کے ملک میں جاری جنگ ختم ہونے کے بعد واپس چلے جائیں گے۔
انھوں نے اپنی سي ڈي يو پارٹی کے ایک اجلاس میں کہا کہ گذشتہ ہفتے اپنائے جانے والے سخت اقدام کی وجہ سے تارکین وطن کی آمد میں کمی ہوگی مگر پھر بھی اس کے لیے ایک یورپی حل کی ضرورت ہے۔
پیٹری نے جرمن زبان کےمینہیمر مورگن اخبار سے کہا تھا، پولیس کو غیر قانونی طور پر آسٹریا سے آ نے والے تارکین وطن کو جرمنی میں گھسنے سے روکنا چاہیے اور ’ضرورت پڑے‘ تو بندوق کا استعمال کرنا چاہیے

ان کا کہنا تھا، ’اور یہی قانون بھی کہتا ہے۔
سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کے ایک اہم رکن تھامس اوپرمن کے مطابق: ’آخری بار جرمن لیڈر، جن کے زمانے میں تارکین وطن پر گولی چلائی گئی، وہ ایرک ہونیکر تھے‘، جو کمیونسٹ مشرقی جرمنی کے رہنما تھے۔
جرمنی کی پولیس یونین گویکشیفٹ ڈر پولیزیئی نے کہا کہ حکام تارکین وطن پر کبھی بھی گولی نہیں چلائیں گے۔ یونین نے کہا کہ پیٹری کا بیان قدامت پسند اور غیر انسانی ذہنیت کا مظہر ہے۔
جرمنی میں تارکین وطن کے ٹھکانوں پر حملوں کی تعداد گذشتہ سال 2014 کے مقابلے بڑھ کر پانچ گنا یعنی 1005 تک ہو گئی تھی۔

(نوٹ)
World L
etast News, Update کی تمام  Mailsiہماری ویب سائٹ پرآپ   )
Google+   Facebook, Twitter,world wide news this week, word latest news, news for international,news today world wide, international video news, metro ews live online tehsil mailsi, khabrain daily news, daily khabrain news urdu
پر بھی ملاحظہ فرما  سکتے ہیں

0 comments:

Post a Comment