Our social:

Friday, April 1, 2016

میلسی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وہاڑی غفار جلیل نے کہا ہے کہ جج کی کوئی اناءنہیں ہوتی اور نہ ہی وہ کسی کو نیچا دکھانا چاہتا ہے ہماری اولین ترجیح انصاف کی فراہمی اور انصاف تک سب کی رسائی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے میلسی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ جج کرسی انصا ف پر صاف نیت سے بیٹھے اور کسی سے اسکی کوئی ضد اور اناءنہیں ہونی چاہیئے میلسی بار وضع دار افراد پر مشتمل ہے جو عزت کرتے اور عزت کراتے ہیںصدر بار نے مطالبات پیش کئے انہیں ہر صورت پورا کرائیں گے میلسی کیلئے ریکارڈ روم کے قیام ہائی کورٹ کو تحریری استدعا بھجوادی ہے انشاءاللہ جلد مکمل ہو گا اسی طرح جوڈیشل لاک اپ کو فکشنل کرنے کیلئے ڈی سی او وہاڑی کو کہا ہے وہ جلد معائنہ کر کے فیصلہ کریں گے اس موقع پر انہوں نے میلسی بار کیلئے 25ہزار روپے کی کتب فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا قبل ازیں صدر بار سید شبیر حسین کاظمی نے کہا کہ میلسی بار دوسری مرتبہ منتخب کر کے موقع دیا ہے اور ہم نے وکلاءکیلئے بنولیٹ فنڈ 4لاکھ روپے سے قائم کر دیا ہے اسی طرح ای ڈی او ہیلتھ کے تعاون سے وکلاءکیلئے فری ڈسپنسری قائم کی دیگر فلاحی منصوبوں پر بھی کام جاری ہے اس موقع پر نظامت کے فرائض جنرل سیکرٹری محمد احمد ہنجرانے ادا کئیے قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج وہاڑی نے میلسی بار کے منتخب عہدیداروں سے حلف لیا تقریب میں ڈی پی او وہاڑی محمد غازی صلاح الدین ، ایڈیشنل سیشن ججز ، خالد اسحاق ، اختر حسین کلیار ، عبدا لقدوس اعوان ، چیئرمین لیبر کورٹ ملتان محمد اسلم پرویز کوریجہ ، سول ججز۔محمد عاصم شفیق ، سردا ر نوید احمد ، چوہدری محمد طارق ، محمد آصف گل ، محمد اسد فاروق ، حافظ فاروق احمد ، محمد نعیم سرور، محمد ایاز بھٹی ، خالد حیات وٹو ، یاسر رزاق ، محمد اشرف بھٹی، ممبران پنجاب بار محمد جاوید ہاشمی ، جعفر طیار بخاری ، خواجہ قیصر بٹ ، افتخار ابراہیم، صدر ہائیکورٹ بار شیخ جمشید حیات ، شیر زمان قریشی، مالک خان لنگاہ، اے سی میلسی شفقت رضا ، صدر ڈسٹرکٹ بار شبیر اعوان ،سردار نور احمد خان ملیزئی ، مہر ظفر اقبال احمد ، مہر اجمل حسین ، سید شیراز کاظمی ، سید شہزاد کاظمی ، صدرپریس کلب عزیز اللہ شاہ طاہر ، جنرل سیکرٹری سید نوید الحسن قطبی ابراراحمد شیخ  ، چوہدری عبد الصمد، سجاد احمد سعیدی اور دیگر بھی موجود تھے ۔

0 comments:

Post a Comment