Our social:

Wednesday, March 23, 2016

میلسی میں پانی کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار منعقد ہوا،صدارت ہیومن رائٹس مشن پاکستان کے چیف کوارڈینیٹرپنجاب چوہدری حسن محمودملانہ ایڈووکیٹ نے کی

ہیو من رائٹس مشن پاکستان کے زیراہتمام میلسی پریس کلب عیدگاہ روڈ کے ہال میں پانی کے عالمی دن کے سلسلے میں ایک سیمنیارمنعقد ہواجس کی صدارت پنجاب کےچیف کوارڈینٹرچوہدری حسن محمود ملانہ ایڈووکیٹ نےکی انہوں نے سیمینار سے اپنے  صدارتی خطبہ میں کہاکہ پانی ہرذی روح ۔صنعت اورزراعت کی بنیادی ضرورت کو پوراکرنے کیلئے ا یک اہم حیثیت رکھتاہے اورزندگی کا تسلسل پانی کے باعث رواں دواں ہے ماحول کی رنگینیاں درخت پھول پودے پانی کے ہی مرہون منت ہیں پانی کے بغیرزندگی کا تصوردھندلی تصویربن جاتاہےمیلسی پریس کلب عیدگاہ روڈ کے صدرعزیزاللہ شاہ طاہرنے کہاکہ معاہدہ سندھ طاس کے بعد کئی دریاانڈیاکی گرفت میں چلے گئے کئی تہذیبوں کا امن دریاستلج ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگیاجس کی وجہ سے اس کاقدرتی حسن زائل ہوگیاسابق صدرایوب خان نے میلسی سے 13کلومیٹرکے فاصلے پرایک آبی شاہکارمیلسی سائفن بنوایادریاستلج کے خشک ہونے کی وجہ سے سیاح اس منظرسے محروم رہتے ہیں جوچلتے دریاکی قدرتی خوبصورتی ہوتی ہے اوردریاکے کنارے رنگ برنگے پرندے جانوراورآبی جانوراس خوبصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں اسلئے دریاستلج کا پانی انڈیاسے واگز ارکرایاجائے تاکہ یہاں کا قدرتی حسن بحال ہواوربنجرعلاقے پانی سے سیراب ہوکربڑھتی ہوئی آبادی کیلئے خوارک پیداکرسکیں لکھاری قبیلہ کے چیئرمین میاں محمد جاویدعزیز نظامی نے کہاکہ قدرت کی بھرپورفیاضی کے باوجود ہماری ناقص منصوبہ بندی سے 30فیصد سے زائد پانی ضائع ہوجاتاہے جبکہ قدرت نے زمین پر70فیصد پانی اور30فیصد خشکی کی حصہ رکھاہے انہوں نے کہاکہ پانی 69فیصد حصہ زراعت 23صنعت اور 8فیصد حصہ گھریلوں استعمال میں آتاہے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرآئندہ چند سالوں میں پانی ہماری ضرورت پوری نہیں کرپائے گاچونکہ ہرآدمی روزانہ 2سے 4لیٹرپانی استعمال کرتاہے اورفی کس خوارک کیلئے تقریبا4ہزارلیٹرپانی درکارہے پاکستان میں سالانہ 36لاکھ افراد کا اضافہ ہورہاہے آئندہ چندبرسوں میںپانی کی مقدارفی کس کم ہوجائے گی حکومت پانی کوضائع ہونے سے بچانے کیلئے ڈیم تعمیرکرئے چونکہ پانی کاایک بڑی مقدارسمندرکی نظرہوجاتی ۔ قلم قبیلہ میلسی کے چیئرمین عزیزنظامی نے کہاکہ پانی قدرت کی ایک انمول نعمت ہے ہمیں اسکی قدرکرناچایئے اس کاضائع کرناکفران نعمت ہے اگرہم نے اس نعمت کی قدرنہ کی توہمیں اسکی سزاضرورملے گی محقق متین احمد خان شیروانی نے پانی قدرت کا انمول عطیہ ہے اس کی قدرکریں ورنہ آنے والی نسلوں کو پانی کی کمیاں بی کا مسلہ پیداہوگاانہوں نے کہاکہ محکمہ تحفظ ماحول پنجاب وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایت پردیہی علاقوں میں 4کروڑ افراد کیلئے واٹرفلٹریشن پلانٹس لگارہی ہے جس سے دیہی آبادی کے لوگوں کو صاف پانی میسرآئے گاجووزیراعلی کا احسن اقدام ہے ضرورت اس امرکی ہے کہ پنجاب کی آبادی 10کروڑ کے لگ بھگ ہے حکومت پنجاب واٹرفلٹریشن کے پھیلاو

¿میں اضافہ کرئے ۔ جغرافیہ دان انجم ر حمن نے کہاہے کہ پانی کے بغیرترقی ناممکن ہے حکومت پانی بارے اپنی ترجیحات مرتب کرکے پانی کے ذخائرمیں اضافہ کرئے چونکہ پانی ہماری زندگی میں کلیدی حیثیت رکھتاہے تاکہ آئندہ نسلیں پانی کے بارے پریشان نہ ہو۔محمد اسلم خان یوسفزئی نے کہاکہ ہرگز رتالمحہ ہماری زمین سے صاف پانی کی مقدارکو کم کررہاہے 1950کی دہائی میں 30سے 40فٹ تک پانی میسرآجاتاتھالیکن اب پانی کی سطح 150فٹ کی گہرائی تک پہنچ گئی جوکہ ایک لمحہ فکریہ ہے اسلئے قدرت کی اس نعمت کی قدرکریں اوربلاوجہ سے اسے ضائع نہ کریں اصغرقادری نے کہاکہ بعض علاقوں میں فراہمی آب اس قدرناقص ہے جس کے استعمال سے واٹربورن بیماریاں بڑھ رہی ہیں اوربالخصوص مفادپرست افراد نے غیرمعیاری پانی بوتلوں میں بھرکرفروخت کررہے ہیں جودودھ سے بھی مہنگاہے انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امرکی ہے کہ انسانی صحت سے کھیلنے والوں سے سختی سے نمٹاجائے اعجاز احمد بھٹی نے کہاکہ فرسودہ نہری نظام سے جہاں سیم تھورپیداہورہاہے وہاں پانی کی کمی پیداہورہی ہے اگرحکومت نہروں اورنالوں کو پختہ کرئے توپانی ضائع ہونے سے بچ جائے گااگرانڈیاکی گرفت سے پانی کو واگزارکرالیاجائے تواس سے چولستان کا ووسیع رقبہ قابل کاشت ہوجائے گااوراجناس کے لحاظ سے پاکستان کو درآمد دات کی ضرورت نہیں کررہے گی بلکہ ہم وافرمقدارمیں اجناس برآمد کرنے کے قابل ہوجائیں گے اورزرمبادلہ کے اضافے سے ملک میں ترقی کی راہیں کھلیں گیاعزیز اللہ شاہ طاہر ۔ سید نوید الحسن قطبی ۔ محمد اسلم خان ابراراحمد شیخ۔چوہدری عبد الصمد ۔چوہدری حسن محمود۔قاری خالدمحمود۔ میاں جاوید عزیز۔جاوید عزیز ۔محمد جہانگیربھٹی ۔اللہ رکھابھابھہ ۔مہریامین ۔مہراحمد مرسلین ۔ ۔میاں عبداللہ اوردیگرمقررین نے بھی پانی کی افادیت پرروشنی ڈالی

0 comments:

Post a Comment